Thursday, March 1, 2012

Meeting and Felicitation of Dr. Gulam Anjum Yahya (Dean, Hamdard University)


دینی بیداری پیدا کرنے کے لئے مختصر مدتی کورس کی ضرورت ہے ۔
علیمی مو و منٹ کی استقبالیہ نشست میں پروفیسر غلام یحیٰ انجم کا اظہار خیا ل
موجودہ زمانہ مشینی زندگی کا تیز رفتار زمانہ ہے سائنس و ٹکنالوجی نے دنیا کو تقریباً اپنی گرفت میں لے لیا ہے اس بھاگ دوڑ کے زمانے میں بھی عوام الناس کا اپنے خالق حقیقی کی طر ف متوجہ ہونا اور عبادت وریاضت میں مشغول ہوکر اپنے رب کو راضی کرنے کی تگ ودو کرنا یقیناًاس دور کے اہم تقاضوں میں سے ایک ہے لہذا موجودہ زمانے کے اہم وسائل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علماء ربانین کو بھی چاہیئے کہ ان بندگان حق کی اس انداز میں تربیت کریں کہ ان کا رشتہ زندگی کے تمام مراحل میں ان کے رب سے مربوط رہے ان باتوں کا اظہار خیال پروفیسر غلام یحیٰ انجم (ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز اور سوسل سائنسیزہمدرد یونورسٹی دہلی ) نے کیا ۔
آپ نے مزید فرمایا کہ اس کی کیا شکلیں ہیں یا کیا ممکنہ شکلیں ہوسکتی ہیں ۔ اس موضوع پر علما ء کو سر جوڑ کر سنجیدگی کے ساتھ غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کون سا بہتر طریقہء کار ہوگا جس میں کم سے کم اوقات میں مساجدومدارس کے پلیٹ فارم سے بندگان حق کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کیا جاسکے ۔ اس سلسلے میں مورخہ ۲۹ فروری بعد نماز ظہر علیمیہ آفس مصطفی بازار ممبئی نمبر ۱۰ میں پروفیسر غلام یحیٰ انجم کی آمد پر علیمی موومنٹ کے زیر اہتمام ایک مشاورتی مٹنگ۔ علیمی موومنٹ کے سرپرست اعلیٰ مولانا معین الحق علیمی صاحب اور صدر مولانا محمد عرفان علیمی کے علاوہ مولانا وارث جمال قادری (صدر آل انڈیا تبلیغی سیرت ممبئی ) جناب عامر ادریسی ( صدر آل انڈیا مسلم یوتھ موومنٹ ممبئی ) زبیر رضوی ( انجمن فیض رضا ممبئی) کی موجودگی میں ہوئی ۔

پروفیسر غلام یحیٰ انجم صاحب ممبئی یونورسٹی میں منعقد ہونے والے سیمنار میں شرکت کی غرض سے تشریف لائے ہوئے تھے ۔ اس بھاگ دوڑ کی دنیا میں جب کہ کسی کے پاس مذہبی کتابیں پڑھنے اور علما ء کے پاس بیٹھنے کا وقت نہیں کس طرح سے دینی معلومات فراہم کی جا ئے ۔ اس موضوع پر علماء نے سنجیدگی سے غور کیا نیز مختلف تجاویز زیر غور آئیں اور ابھی اس سلسلے میں کئی ایک مٹنگ کی ضرورت ہے ۔ تاکہ مناسب حل تلاش کیا جاسکے ۔ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا مجھے امید ہے کہ علاء اکر ام کے مشوروں سے مستقبل میں کوئی نہ کوئی حل اس کے بابت ضرور تلاش کیا جاسکے گا۔ انشاء اللہ

No comments:

Post a Comment