Thursday, February 2, 2012

ممبئی میونسپل کارپوریشن سے فرقہ پرستوں کا اقتدار بے دخل ہوگا



راشٹر وادی کانگریس اور کانگریس کے اتحاد میں دم خم!

عنقریب ممبئی میونسپل کارپوریشن کا الیکشن ہونے کو ہے۔ جہاں گزشتہ تقریباً 16سالوں سے شیوسینا ، بی جے پی جیسی فرقہ پرست زعفرانی پارٹیاں اقتدار پر قابض ہے۔ سیکولر ووٹوں کی تقسیم، اکثر و بیشتر ان کی کامیابی کا باعث بن جایا کرتی ہیں۔ وہ اقتدار اور ستہ میں آجاتی ہیں۔ گزشتہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ سے قبل، کانگریس پارٹی نے انسانیت پسند سیکولر ووٹروں کی تقسیم کا وعدہ کیا۔ شردپوار کی راشٹروادی کانگریس پارٹی آخر تک انتظار کرتی رہی۔ بالکل آخری وقتوں میں، راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے ساتھ، اتحاد کو عملی شکل نہ دے سکی۔ باالفاظ دیگرے اتحاد کو ٹھکرا دیا۔ آخر تک راشٹروادی کانگریس کو اتحاد کی آس میں لگائے رکھا۔ دوسرے جانب اندر ہی اندر تمام سیٹوں پر، درپردہ، اپنے امیدواروں کو ، الیکشن لڑنے کی تیاریوں میں جُٹا دیا۔ راشٹر وادیکانگریس کے امیدوار ہاتھ پر ہاتھ دھرے پیچھے رہے۔ کانگریس کی عیاری، منافقت کا نتیجہ بذات خود اُس کی بھی شکست کے شکل میں آیا۔ دونوں کانگریس پارٹی نے علیٰحدہ علیٰحدہ الیکشن لڑا۔
سیکولر ووٹوں کی تقسیم ہی کی بناء پر ، زعفرانی، فرقہ پرست ٹولے کا ممبئی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ کے بعد اُس پر اقتدار حاصل ہوا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب کی ایسا نہ ہوگا۔ شردپوار کانگریس پارٹی کو راشٹروادی کانگریس پارٹی کے ساتھ اتحاد کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دیا، الٹی میٹم دیا، یہ کارگرثابت ہوا۔ کانگریس اتحاد کے لیے تیار ہوگئی۔ کتنی سیٹیں، کس کس وارڈ سے کس کو ملے یہ بھی فائنل ہوگیا۔ اب یقینی طور پر نظر آرہاہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن سے تقریباً گزشتہ 18سالوں کے بعد فرقہ پرست شیوسینا اور اُس کی حلیف پارٹیاں اقتدار سے بے دخل ہوجائیں گی جو ممبئی ہی کے لیے نہیں بلکہ پورے صوبہ مہاراشٹر کے لیے باعث رحمت ہے۔
شہر ممبئی اک بین الاقوامی انتہائی اہمیت و افادیت کا شہر ہے۔ جس کی آبادی تقریباً دیڑھ کروڑ کے قریب ہے۔ اِسے پورے ملک کی صنعتی راجدھانی سے بھی تغیر کیا جاتا ہے۔ اس شہر کے شہری انتظامات کی ذمہ داری نبھانے کا کام ممبئی میونسپل کارپوریشن کا ہے۔ جس کا بجٹ ہزاروں کروڑ کا ہے۔ ممبئی اک کاسموپولیٹن شہر ہے۔ مہارشٹر ہی نہیں پورے ملک کے کونے کونے سے، لوگ یہاں روزی روٹی کمانے کے لیے ، سالہا سال سے آئے ہوئے ہیں۔ وہ یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ متعدد زبانوں ، متعدد مذاہب و صوبوں کے افراد، یہاں کثیر تعداد میں بسے ہیں۔ ممبئی کے بنانے، نکھارنے اور اُس کی خوبصورتی کو قائم رکھنے میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔ یہ فنی کافی گر بھی ہیں۔ مزدور، انجینئر، ڈاکٹر، سائنسداں اور سرمایہ دار بھی ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا۔ ان کے بغیر ممبئی ممبئی نہیں۔ یہ ’باہری‘ لوگ ممبئی ہی نہیں مہاراشٹر کی شان ہیں۔ ووٹوں کے بھوکے، اخلاقی اقدار سے خالی ہاتھ سیاستدانوں کی غیر معیاری سیاست، ان ’باہری مگر ہندوستانی باشندوں کی زندگی اجیرن بنا دیتی ہے۔ جس میں شیوسینا اور اُس کے کوکھ سے جنم لینے والی نونرمان سینا اگلی صفوں میں ہے۔
ممبئی میونسپل کارپوریشن کا بجٹ کروڑوں روپے کا ہے۔ غالباً ہندوستان کے کسی اک چھوٹے صوبے سے کم نہیں۔ سیاست میں کرپشن ، بدعنوانی کس قدر ہے، عوام جاننے لگے ہیں۔ ممبئی کے عوام جانتے ہیں کہ اُن کے شہری سائیل کے ساتھ گزشتہ تقریباً 18سالوں سے کس قدر کھلواڑ ہورہا ہے۔ شہر کی تعمیر و ترقی کس غیر معیاری طریقہ سے ہورہی ہے۔ جس کی خاص وجہ ممبئی میونسپل کارپوریشن پر شیوسینا اور اُس کے حلیفوں کا اقتدار ہی ہے۔ یہاں سڑکیں بنیں، وہاں اُس کی تعمیر کے نقائص سامنے آگئے۔ ترقی کے منصوبے بنتے ہیں مگر خاطر خواہ ترقی ہو نہیں پاتے۔ جن کمپنیوں کے تعمیری کام کے ٹینڈر اپاس کیے جاتے ہیں مبینہ طور پر وہ اس اس قدر رشوت دیتے ہیں کہ وہ تعمیر کی اصل حقیقت کو قائم نہیں رکھ سکتے۔ کمائی کا سارا پیسہ مبینہ طور پر رشوت میں چلا گیا۔ لسانی اقلیتوں کے شہری مسائل میں، خاص طور پر ناانصافی کی جاتی ہے۔ ٹینڈر پاس کرتے ہیں، بے انتہا بدعنوانیاں ہوتی ہیں۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن میں اقتدار پر قابض ہوکر، سالہاسال سے شیوسینا جیسی پارٹی کو صوبہ مہاراشٹر میں پھلنے پھولنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہاں سے مبینہ طور پر رشوت ، بدعنوانیوں کے ذریعہ کمایا ہوا کالا دھن شیوسینا ، بی جے پی جیسی پارٹیوں کے پھلنے پھولنے میں ، نعمت مرتبہ سے کم نہیں۔ شیوسینا، نونرمان سینا، بی جے پی جیسی پارٹیوں سے ہندوستان کے متعدد صوبوں سے آکر رہنے والے باشندے، مذہبی اقلیتیں ہی نہیں بلکہ ممبئی میں ، مقامی مراٹھی باشندے بھی اوب چکے ہیں۔ ابھی ابھی حال ہی میں مہاراشٹر کے متعدد علاقوں میں پنچایتوں کے چناؤ ہوئے۔ جہاں راشٹر وادی کانگریس اول ، کانگریس دوم، شیوسینا۔بی جے پی، تیسرے نمبر پر رہے۔ جب کہ ’انا ہزارے‘ کی تحریک کا میڈیا میں بازار گرم تھا۔
ممبئی شہر کا مسلمان، دیگر لسانی و مذہبی اقلیتیں کانگریس و راشٹروادی پارٹی کے ساتھ گزشتہ چند سالوں میں، گزشتہ پارلیمنٹ میں ان کی چھ کی چھ سیٹیں، ممبئی سے کامیاب بنانے میں ان کا نمایاں ہاتھ تھا۔ اسی طرح اسمبلی کے چناؤ میں بھی ، ان کا جھکاؤ کانگریس۔راشٹروادی کانگریس کے ساتھ رہا۔ جس کی بناء پر ممبئی شہر میں، فرقہ پرستوں کے مقابلے، اِن کی سیٹیں زیادہ آئیں۔ گزشتہ چند برسوں سے بہاری، اُترپردیش کے لوگوں اور دیگر صوبوں سے آئے ہوئے باشندوں اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ، شیوسینا۔نونرمان سینا، غیر انسانی ، غیر اخلاقی سلوک کررہی ہے۔ اب ممبئی میونسپل کارپوریشن کے الیکشن میں، کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس کی سیاسی اانتخابی مفاہمت ، ان فرقہ پرست پارٹیوں کی شکست کا باعث ہوتی۔ راشٹروادی کانگریس اور کانگریس پارٹی کی ممبئی میں جیت ، پورے مہاراشٹر ہی نہیں پورے ملک میں سیاست کے اک نئے باب کا باعث ہوگی۔ مرکزی وزیر شردپوار ، ویسے بھی صوبہ اور ملک کے بلند پایہ لیڈر ہیں۔ شردپوار کا قد اور مضبوط ہوگا۔ جو ملک کی سیاست میں اک مثبت رول ادا کرے گا۔ اس کی ہمیں پوری امید ہے۔
ممبئی اور مہاراشٹر میں کھلے طور پر 2سیاسی اہم محاذ ہیں۔ اک کانگریس اور اُس کی حلیف راشٹروادی کانگریس دوسرے شیوسینا اور اُس کی حلیف فرقہ پرست پارٹیاں ، راج ٹھاکرے کی نونرمان سینا کاجلوہ اب پہلے جیسا نہیں رہا۔ کوئی تیسرا جمہوری و سیکولر محاذ ہے ہی نہیں۔ یقیناًپارلیمنٹ اور اسمبلی کے گزشتہ انتخابات میں انہوں نے کانگریس کو ممبئی اور مہاراشٹر میں کامیاب بنایا۔ اسی طرح ممبئی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ میں بھی نظر آرہی ہیں۔ خدا خیر کرے ککرمُتّہ کی طرح ، لاتعداد نوزائیدہ سیاسی محاذوں سے، جو صرف اور صرف انسانیت پسندوں اور سیکولر ووٹوں کی تقسیم کا باعث بن سکتی ہیں۔ اِس سے چوکنّا رہنا ضروری ہے۔



سمیع احمد قریشی
میٹ والی چال، روم نمبر68، دادا صاحب پھالکے روڈ، دادر، ممبئی
فون نمبر: 9323986725
10؍جنوری2012ء

No comments:

Post a Comment